یہ کہانی ایک کفن چور کے عجیب و غریب واقعہ پر مبنی ہے، جسے کئی صدیوں سے مختلف داستانوں میں بیان کیا گیا ہے۔ اس واقعہ میں عبرت اور نصیحت کا ایک پیغام چھپا ہے۔
کہتے ہیں کہ کسی بستی میں ایک شخص کفن چوری کا عادی تھا۔ اس کا کام یہ تھا کہ وہ رات کے وقت قبرستان جاتا اور تازہ قبروں کو کھود کر ان میں سے مردوں کا کفن چرا لیتا۔ کئی سالوں سے اس نے یہ کام کیا اور اسے کوئی روکنے والا نہ تھا۔ بستی کے لوگ اس سے تنگ تھے مگر اس کے شر سے بچنے کے لیے خاموش رہتے۔
ایک رات، جب وہ کفن چوری کے ارادے سے قبرستان پہنچا تو ایک نئی قبر نظر آئی۔ اسے خوشی ہوئی کہ آج پھر وہ ایک اور کفن لے جائے گا۔ جیسے ہی اس نے قبر کھودی اور اندر جھانکا تو اچانک ایک عجیب بات ہوئی۔ وہ قبر کے اندر جھانک ہی رہا تھا کہ اندر سے ایک آواز آئی: “رک جا، کیا تمہیں معلوم ہے کہ تم کیا کر رہے ہو؟”
کفن چور خوفزدہ ہو گیا اور پیچھے ہٹ گیا۔ اس نے کبھی سوچا نہ تھا کہ قبر سے بھی آواز آ سکتی ہے۔ اس کے باوجود اس نے ہمت کی اور دوبارہ قبر میں جھانکا۔ اندر کی آواز نے اسے مزید ڈرا دیا۔ مردہ جسم نے کہا، “تم جانتے ہو کہ تم مجھ سے میرا کفن چرا کر کتنا بڑا گناہ کر رہے ہو؟ کیا تمہیں موت یاد نہیں آتی؟ کیا تمہیں اس دن کا خوف نہیں ہے جب تمہیں بھی یہاں دفن کیا جائے گا؟”
یہ سنتے ہی کفن چور کے دل پر ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ اس کا بدن کانپنے لگا۔ اسے اپنی زندگی کی ساری غلطیاں یاد آئیں۔ اس نے فوری طور پر قبرستان سے بھاگنے کا ارادہ کیا، مگر اس کے پاؤں سن ہو گئے تھے۔ وہ کچھ دیر کے لیے ساکت کھڑا رہا، اور پھر زمین پر گر پڑا۔
کہتے ہیں کہ اس واقعے کے بعد اس نے کفن چوری کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیا اور اپنی زندگی کو سدھارنے کا عہد کیا۔ اس نے لوگوں سے معافی مانگی، اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا، اور ایک نیک انسان بن گیا۔ وہ شخص باقی زندگی نیک کاموں میں گزارنے لگا اور لوگوں کو بھی عبرت دلایا کہ کبھی حرام کے کام میں نہ پڑیں۔
یہ کہانی ہمیں سبق دیتی ہے کہ انسان کو چاہیے کہ برے کاموں سے بچتے ہوئے نیکی کی راہ اپنائے اور یہ یاد رکھے کہ موت ایک دن سب کو آ کر رہے گی۔
سوالات (FAQ)
1. کفن چور کون تھا اور اسے کفن چوری کی عادت کیسے پڑی؟
کفن چور ایک ایسا شخص تھا جس کی شناخت کسی کو معلوم نہ تھی اور لوگ اسے محض “کفن چور” کے نام سے جانتے تھے۔ اس کی عادت تھی کہ وہ رات کے وقت قبروں سے کفن چرا لیتا تھا۔ یہ عادت اس کے اندر سے خوف اور نیکی کے احساس کو ختم کر چکی تھی، اور وہ اسے محض ایک تفریح سمجھ کر کرتا تھا۔ وہ اس بات سے غافل تھا کہ اس کا یہ عمل کتنا بڑا گناہ ہے۔
2. کیا کفن چور کو پکڑنے کی کوئی کوشش کی گئی؟
جی ہاں، بستی کے لوگوں نے کفن چور کو روکنے کی کوششیں کیں اور کچھ بہادر لوگوں نے راتوں کو جاگ کر اس کی نگرانی بھی کی، مگر وہ اپنی چالاکی سے بچ نکلتا۔ اسے پکڑنا مشکل تھا کیونکہ وہ بڑی چالاکی سے اپنے کام کو انجام دیتا تھا اور اکثر رات کے اوقات میں ہی حرکت میں آتا تھا۔
3. کفن چور کا واقعہ کب بدلتا ہے؟
کفن چور کی زندگی میں تبدیلی اس وقت آتی ہے جب ایک رات، وہ ایک قبر سے کفن چرانے کی کوشش کرتا ہے، تو اچانک اسے قبر سے ایک عجیب اور خوفناک آواز آتی ہے۔ یہ آواز اسے اس کے گناہوں کا احساس دلاتی ہے اور اسے یاد دلاتی ہے کہ اس کا بھی انجام قریب ہے۔ اس واقعے کے بعد وہ اپنی زندگی پر غور کرتا ہے اور توبہ کرنے کا عہد کرتا ہے۔
4. اس واقعے سے کفن چور کو کیا سبق ملا؟
کفن چور کو پہلی بار یہ احساس ہوا کہ اس کا عمل گناہ سے بھرپور تھا اور اس کی زندگی کے اس راستے کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔ اس نے موت کی حقیقت کو جانا اور سمجھا کہ ہر انسان کو ایک دن اپنے کیے کا حساب دینا ہوگا۔ اس نے اللہ سے معافی مانگی اور بستی کے لوگوں سے بھی اپنے کیے کی معافی طلب کی۔
5. کیا لوگوں نے کفن چور کو معاف کر دیا؟
شروع میں لوگوں کو یقین نہیں آیا کہ کفن چور واقعی بدل چکا ہے، مگر جب انہوں نے اس کی توبہ کو خلوص دل سے محسوس کیا تو انہوں نے اسے معاف کر دیا۔ اس نے اپنی باقی زندگی نیک کاموں میں گزارنے کا عزم کیا اور بستی کے لوگوں کی خدمت میں مصروف ہو گیا۔
6. اس کہانی کا پیغام کیا ہے؟
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ چاہے انسان کتنا ہی بڑا گناہ گار کیوں نہ ہو، اگر وہ خلوصِ دل سے توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ موت ایک حقیقت ہے جس سے کوئی بھی نہیں بچ سکتا، اس لیے اپنی زندگی کو نیکی اور بھلائی کے کاموں میں گزارنا ہی اصل کامیابی ہے۔
7. کیا کفن چور کا یہ واقعہ حقیقی ہے یا محض داستان؟
یہ واقعہ ایک داستان کے طور پر بیان کیا جاتا ہے اور اس کا مقصد ایک سبق آموز پیغام دینا ہے۔ ایسے قصے عام طور پر اخلاقیات کو سمجھانے اور لوگوں کو نیکی کی راہ پر چلانے کے لیے بیان کیے جاتے ہیں۔ تاہم، اس واقعے کے حقیقی ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔
8. کفن چور کی توبہ کا اثر اس کے اردگرد کے لوگوں پر کیسا ہوا؟
کفن چور کی سچی توبہ اور اس کے نیک اعمال نے لوگوں کو بھی متاثر کیا۔ لوگوں نے دیکھا کہ ایک شخص جو برائی کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوبا ہوا تھا، وہ توبہ کرکے نیکی کی راہ پر واپس آ سکتا ہے۔ یہ بات بستی کے لوگوں کے لیے بھی ایک سبق تھی کہ کبھی کسی کو اس کے گناہوں کی وجہ سے مایوس نہ کیا جائے اور ہمیشہ اصلاح کی امید رکھی جائے۔
9. کفن چور نے اپنی باقی زندگی میں کیا کیا؟
کفن چور نے اپنی زندگی کا مقصد بدل لیا اور بستی کے لوگوں کی خدمت میں مصروف ہو گیا۔ اس نے نیکی کے کام کیے اور اپنے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ وہ لوگوں کو نیکی کی طرف راغب کرتا اور اپنی زندگی کی کہانی کو عبرت کے طور پر بیان کر کے انہیں برے اعمال سے بچنے کی نصیحت کرتا۔
10. اس کہانی سے ہمیں کون سے اہم اسباق ملتے ہیں
- توبہ کی اہمیت: یہ کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ اگر انسان دل سے توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے معاف کر سکتا ہے۔
- موت کا یقین: یہ واقعہ ہمیں موت کی حقیقت کو یاد دلاتا ہے اور ہمیں اپنے اعمال کا جائزہ لینے کی طرف راغب کرتا ہے۔
- نیکی اور برائی کا فرق: برے راستوں پر چلنے سے انسان اپنی دنیا اور آخرت دونوں خراب کر لیتا ہے، جبکہ نیکی کی راہ پر چلنے سے انسان اپنی زندگی کو بامقصد بنا سکتا ہے۔
- دوسروں کو موقع دینا: ہمیں کسی کی غلطیوں کی بنیاد پر اسے رد نہیں کرنا چاہیے بلکہ اصلاح کا موقع دینا چاہیے۔
یہ کہانی اور اس کے اسباق ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ حقیقی خوشی اور کامیابی کا راستہ نیکی، پرہیزگاری، اور دوسروں کی بھلائی میں ہے۔